Sunday, June 22, 2025

﴿وَٱعۡتَصِمُواْ بِحَبۡلِ ٱللَّهِ جَمِيعٗا وَلَا تَفَرَّقُواْۚ﴾ [آل عمران: 103]

 

قرآن کے خلاف عقیدہ  رکھنا کیسے ممکن  ہوسکتا ہے؟

متنبی / جھوٹے نبی کے ماننے والوں کے کفر میں کوئی شک نہیں ہے۔

امت کا پندرہ صدیوں کا عمل  یہ ہے کہ امت نے کبھی بھی متنبی کو اور اس کے ماننے والوں کو پناہ نہیں دی۔ اگر کسی شخص نے نبوت کا دعوی کیا تو کسی نے اس سے دلیل مانگی اور نہ اس کے ماننے والوں کو کسی نے مسلمان سمجھا۔  انگریز نے اپنی  نگرانی میں برصغیر میں ایک متنبی اور اس کے ماننے والوں کا گروہ پروان چڑھایا ۔ پھر ہمارے ملک میں ایسے قوانین چھوڑ کے گیا کہ وہ  جھوٹے نبی  کے ماننے والوں کا ٹولہ مسلسل امت  کے صبر کا امتحان لیتا رہا۔ قادیانیوں کو یعنی جھوٹے نبی کے ماننے والوں کو، جن کے کفر کے لئے امت کو کبھی دلیل سوچنے کی بھی ضرورت پیش نہیں آئی۔باقاعدہ کافر قرار دلوانے کے لئے چودہ صدی میں پہلی دفعہ امت کو محنت کرنی پڑی۔   یہاں تک کہ انگریزی قوانین میں تبدیلی کے لئے ایک باقاعدہ تحریک چلائی گئی قانونی جنگ لڑی گئی اور بالآخر انہیں کافر قرار دیا گیا۔ اس قانونی جنگ میں شیعہ کمیونٹی  نے اہلسنت کے ساتھ شانہ بشانہ ساتھ دیا اور بالآخر امت  اس دیمک کو اپنی صفوں سے کاٹنے میں کامیاب ہوگئی۔ 

قادیانیوں کا کفر بدیہی ہے:

قادیانیوں کا کفر اتنا واضح ہے کہ ہر نامسلم کو بھی سمجھ میں آتا ہے کہ جب قادیانیوں  نے نبی ہی نیا مان لیا تو ان کا  اسلام سے کیا جائے۔  نیا نبی ماننے کے بعد اہل قبلہ وغیرہ بحثوں کی ضرورت ہی نہ تھی۔ چودہ سوسال میں امت نے ایسے کئی متنبی / جھوٹے نبی  بھگتائے ہیں ۔ یہاں تحریک  صرف انگریز قانون کے صفحوں اور شقوں کا پیٹ بھرنے کے لئے تھا۔  جب کہ باقی تمام مسلم  کہلانے والے فرقے امت کے ساتھ پندرہ صدیوں میں ساتھ چلتے آئے ہیں۔ 

قادیانیوں  کے نامسلم والی  شق ختم کروانے کے لئے عالم ِ کفر کے  پینترے:۔

انگریز نے قادیانیوں کو جس چھتری تلے چھپایا تھا وہ امت کا اختلاف تھا۔ اور امت نے قادیانیت کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے اس اختلاف کو ختم کرکے متفق ہوکر دکھایا اور اس  طاعون کی بیماری کو کاٹ پھینکا۔  یہ بات ان دین دشمنوں کو ہضم نہیں ہوئی ۔ انہوں نے اس شق کو ختم کروانے کے لئے باقاعدہ فیلڈ سیٹ کی جس کے ایک طرف مہرے سیکولر اور لبرلز ہیں تو دوسری طرف  کچھ مہرے مذہبی ناموں سے بھی کام کرتے ہیں۔  افسوس اس امر کا ہے کہ دینی طرف سے  سب سے پہلے مہرے کا کام عمومی طور پر شیعہ حضرات میں سے کوئی  کرتا ہے۔ جیسے مثال کے طور پر موجود ہ صورتحال میں   سینیٹر رشید احمد  نے  قادیانی  شقوں کے خلاف باتیں کی   اور ادھر سے  ایک صاحب نے حضرت علی کو انبیاء سے افضل قرار دے دیا۔

شیعہ ختم نبوت پر ایمان رکھتے ہیں:

شیعہ کو امت نے مسلمانوں کا حصہ مانا ہے تو اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ وہ حضور کو آخری نبی  مانتے ہیں اور حضرت علی کو نبی نہیں مانتے۔ قرآن کو اللہ کی کتا ب اور آخری الہامی کتاب مانتے ہیں۔  جب  شیعہ حضرت علی کو نبی  نہیں مانتے اور قرآن کو آخری الہامی کتاب مانتے ہیں تو پھر قرآن کے پیغام کو کیسے جھٹلاسکتے ہیں ۔

مسلمان قرآن کے خلاف  عقیدہ نہیں رکھ سکتا:

قرآن ہمیں رسولوں اور مومنوں کا عقیدہ بتاتا ہے کہ وہ رسولوں میں  فرق نہیں کرتے۔ ایک رسول کے لئے الگ حکم دوسرے رسولوں کے لئے الگ حکم نہیں بناتے۔ تمام انسانوں میں رسولوں کو الگ مانتے ہیں ۔ جب کوئی  شخص حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضورﷺ سے مفضول اور  باقی تمام نبیوں سے افضل قرار دیتا ہے تو وہ  قرآن کی اس آیت کی خلاف ورزی کرتا ہے جس میں نبیوں  میں فرق کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ جس طرح نبیوں میں فرق کسی نبی کا انکار کرنے سے آتا ہے ایسے ہی ایک نبی اور باقی نبیوں کے درمیان کسی  غیرنبی کو داخل کرنے  سے بھی آتا ہے ۔ قرآن  کا واضح بیانیہ  ملاحظہ فرمائیں 

ءَامَنَ ٱلرَّسُولُ بِمَآ أُنزِلَ إِلَيۡهِ مِن رَّبِّهِۦ وَٱلۡمُؤۡمِنُونَۚ كُلٌّ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَمَلَٰٓئِكَتِهِۦ وَكُتُبِهِۦ وَرُسُلِهِۦ لَا نُفَرِّقُ بَيۡنَ أَحَدٖ مِّن رُّسُلِهِۦۚ [البقرة: 285] 

 "خود رسول بھی  اور مومن بھی اس بات پر ایمان لاتے ہیں  جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر آپ کے رب کی طرف سے نازل ہوا ۔ سب کے سب  اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور فرشتوں پر اور کتابوں پر اور رسولوں پر  ۔ (وہ سب کہتے ہیں) کہ ہم فرق نہیں کرتے کسی رسول میں " ۔ سورہ بقرہ

دوسری جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے اللہ تعالیٰ نے واضح انداز میں اپنی ذات پر اور رسولوں پر ایمان لانے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا  ہے کہ ایمان لانے میں اللہ  اور رسولوں میں فرق نہیں ہوسکتا ۔ اور نہ ہی رسولوں میں باہم فرق کیا جاسکتا ہے۔ اگر کوئی کہتا ہے کہ ہم بعض کو مانتے ہیں اور بعض کو نہیں مانتے  تو وہ بھی پکے کافر ہیں ۔ آیت ملاحظہ فرمائیں:

﴿إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكۡفُرُونَ بِٱللَّهِ ‌وَرُسُلِهِۦ وَيُرِيدُونَ أَن يُفَرِّقُواْ بَيۡنَ ٱللَّهِ ‌وَرُسُلِهِۦ وَيَقُولُونَ نُؤۡمِنُ بِبَعۡضٖ وَنَكۡفُرُ بِبَعۡضٖ وَيُرِيدُونَ أَن يَتَّخِذُواْ بَيۡنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا ١٥٠ أُوْلَٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡكَٰفِرُونَ حَقّٗاۚ ﴾ [النساء: 150-151]

 بیشک وہ لوگ جو اللہ کا اور رسولوں کا کفر کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور رسول میں فرق  کریں اور کہتے ہیں کہ ہم بعض کو مانتے ہیں اور بعض کا انکار کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ بیچ کی راہ بنالیں۔ وہی لوگ پکے ٹھکے کافر ہیں۔

جب کوئی شخص حضرت خاتم النبیین کو تو حضرت علی سے افضل مانتا ہے مگر باقی نبیوں کو افضل نہیں مانتا تو وہ شخص باقی نبیوں کی افضلیت کا انکار کرتے ہوئے جہاں نبیوں میں فرق کرنے کا مرتکب ہے وہیں  بیچ کی راہ بنانے کی کوشش کرنے والا بھی بن رہا ہے۔ اس کے اوپر کوئی اور کیا فتوی لگائے گا قرآن کا واضح فتوی اس پر موجود ہے۔ 

قرآن نے واضح انداز میں ہمیں بتایا ہے کہ رسول باہم ایک دوسرے سے افضل ہوسکتے ہیں،  پہلا اور آخری رسول ہوسکتا ہے۔ مگر ان میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کوئی رسول نہیں  ۔ اور رسولوں میں فرق کرنے کی نہ تو کسی رسول کو اجازت ہے اور نہ ہی مومنوں کو۔ 

 شیعہ کمیونٹی   سے گزارش ہے  کہ خاص کرایسے وقت میں جب امت پر داخلی اور خارجی راستوں سے حملے ہورہے ہیں۔ دشمن امت کو تقسیم  کرکے اور لڑا کر اپنا مفاد نکالنا چاہتا ہے ۔ ایسے فسادی لوگوں کو سمجھائیں اور قرآن کی طرف لوٹ آئیں ۔ایسی باتیں اور جملے مت پھیلائیں کہ آپ میں اور قادیانیوں میں امت کو فرق ملنا ختم ہوجائے ۔

 وماعلینا الاالبلاغ 

 

No comments:

Post a Comment