Tuesday, December 16, 2014

کیا بچوں کو قتل کرنے والا مسلمان مجاھد ہو سکتاہے؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم
کیا بچوں کو قتل کرنے والا مسلمان مجاھد ہو سکتاہے؟
INJURED STUDENT. A school boy who was injured in a Taliban attack receives medical treatment at a hospital in Peshawar, Pakistan, 16 December 2014. Photo by Arshad Arbab/EPA
آپ ﷺ نے اپنی حیاۃ طیبہ میں جن کو سب سے سخت ترین سزا دی وہ بنی قریظہ کے یہودی تھے جو اس سزا کے لائق بھی تھے۔ مگر آپ ﷺ نے ان کے بھی بچوں اور عورتوں کی جان بخشی کی۔
بچہ تو دوست کا ہویا دشمن کا ، مسلمان ، ہندو، سکھ ، یہودی ، عیسائی، بدھ کسی رنگ کسی نسل کا ہو وہ تو بے عیب پھول ہے، بچوں کا خون بہانے والا انتہائی بزدل ترین درندہ ہے۔ اسے تو اپنے آپ کو انسان کہتے ہوئے شرم محسوس کرنی چاہئے چہ جائیکہ وہ اپنے آپ کو مسلمان گردانے۔
کوئی اسلامی قوانین سے ادنی واقفیت رکھنے والا بھی  اس  حرکت کے کرنے والے کو مسلمان مجاھد نہیں سمجھ سکتا۔ آج ان لوگوں کی حمایت کرنے والوں کو سوچ لینا چاہئے کہ وہ کس دھوکے میں پڑے ہیں،ان خوارج کی طرفداری قطعا جائز نہیں ہوسکتی۔  یہ کہاں کے طالبان ہیں ، جن کواسلامی روایات تک کا علم نہیں۔
یقیناً آج فتنہ کا دور ہے اور اس دور کے فاسق ترین حاکم کے خلاف بھی  اسلحہ اٹھانے سے آپ ﷺ منع فرماکرگئے ہیں۔ اللہ تعالی ہماری تمام ظاہری اور باطنی فتنوں  سے حفاظت فرمائیں۔ آمین

No comments:

Post a Comment